نئی دہلی 20ستمبر(ایس او نیوز ایجنسی) آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے ‘ عوام تک رسائی کے اپنے خصوصی اور سہ روزہ پروگرام کے آخری دن کہا کہ وہ ایودھیا میں ’’ اتفاق رائے سے رام مندر کی تعمیر کی پرزور حمایت کرتے ہیں‘‘ اور اُن کی دانست میں ہندو۔مسلم تصادموں کو ختم کرنے کا یہ ایک طریقہ ہے۔
’’بھویشیا(مستقبل کا) بھارت ۔ آر ایس ایس کا تناظر ‘‘کے موضوع پر آر ایس ایس کے منظم کردہ اجلاس کے اختتامی دن اُنہوں نے کہاکہ ’’اگر ایودھیا میں رام مندر ‘ اتفاق رائے کے ذریعہ بنتا ہے تو ہندؤں اور مسلمانوں کے درمیان تنازعہ ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائے گا۔ میں ایک عظیم رام مندر کی تعمیر جلد چاہتا ہوں ‘‘۔
یہاں یہ تذکرہ بیجانہ ہوگا کہ ایک روز قبل ہی بھاگوت نے واضح طورپر کہا تھا کہ ہندوراشٹر کے آر ایس ایس کے تصور میں مسلمانوں کیلئے بھی جگہ ہے۔ اُنہوں نے آج کہاکہ ’’ جس کسی طریقہ اور جیسے بھی ذرائع سے ہو یہ ( مندر) ‘ جلد از جلد تعمیر ہونا چاہئے۔ اِس پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہئے‘ اگر یہ ‘ اتفاق رائے کے ذریعہ ہوتو ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تنازعہ ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائے گا‘‘۔ سنگھ پریوار کے صدر نے زوردیکر کہاکہ ’’ مندر‘ ہم آہنگی کے ساتھ بنتا ہے تو مسلمانوں پر جو انگشت نمائی بار بار ہورہی ہے وہ نہیں ہوگی‘‘۔ صدر آر ایس ایس نے یہ بھی کہاکہ مندر مسئلہ پر قطعی فیصلہ کا انحصار رام مندر سمیتی پر ہے جو گذشتہ 40برسوں سے مندر کی تعمیر کیلئے مہم چلارہی ہے۔ یہ معاملہ بالخصوص الہ آباد ہائیکورٹ‘ لکھنؤ بنچ کے فیصلہ (2010 ) کے بعد سپریم کورٹ میں بھی زیر دوراں ہیں۔
اجلاس میں شریک بعض افراد کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بھاگوت نے کہاکہ وہ یہ نہیں جانتے کہ آیا رام مندر پر کوئی آرڈیننس جاری کیا جاسکتا ہے کیونکہ وہ ‘ حکومت کا حصہ نہیں ہیں۔ آر ایس ایس کا سہ روزہ اجلاس بدھ کی شام اختتام کو پہنچا۔
پی ٹی آئی کے بموجب موہن بھاگوت نے لارڈ رام کو ’’ امامِ ہند‘‘ قراردیا اور کہاکہ ممکن ہے کہ وہ (رام) ‘ ملک کے بعض لوگوں کیلئے خدا نہ ہوں لیکن سماج کے تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کیلئے وہ ہندوستانی اقدار کی ایک مورتی ہیں۔ ’’ ایک سنگھ کارکن کی حیثیت سے ‘ سنگھ کے صدر کی حیثیت سے اور رام جنم بھومی اندولن کے ایک حصہ کی حیثیت سے میں چاہتاہوں کہ لارڈ رام کے مقام پیدائش (ایودھیا) میں ایک عظیم رام مندر جلد از جلد تعمیر کیا جائے‘‘۔